1. قرآن کا چیلنج:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دنیا کو چیلنج دیا کہ اگر یہ اللہ کا کلام نہیں ہے، تو اس جیسی ایک سورہ بنا کر دکھائیں:
"وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ"
(سورة البقرة: 23)
ترجمہ:
"اور اگر تمہیں اس میں شک ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے، تو اس جیسی ایک سورہ لے آؤ اور اللہ کے سوا اپنے مددگاروں کو بلا لو اگر تم سچے ہو۔"
یہ چیلنج آج تک کوئی پورا نہیں کر سکا، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ قرآن انسانی کلام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔
2. فصاحت و بلاغت:
قرآن کی زبان عربی ادب کے اعلیٰ ترین معیار پر ہے، حالانکہ یہ ایک ایسی قوم پر نازل ہوا جو شاعری اور فصاحت میں ماہر تھی۔ اس کے باوجود عرب کے ماہرین اس کی مثال لانے میں ناکام رہے۔
3. سائنسی حقائق:
قرآن مجید میں کئی سائنسی حقائق ذکر کیے گئے ہیں جو اس وقت معلوم نہیں تھے، لیکن جدید سائنس نے ان کی تصدیق کی ہے، مثلاً:
کائنات کی تخلیق:
"أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا"
(سورة الأنبياء: 30)
"کیا کافر نہیں دیکھتے کہ آسمان اور زمین بند تھے، پھر ہم نے انہیں کھول دیا؟"
یہ آیت بگ بینگ تھیوری کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
انسان کی تخلیق:
"خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ"
(سورة الإنسان: 2)
"ہم نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا جو ملی جلی حالت میں تھا۔"
یہ انسانی تخلیق کے مراحل کا ذکر ہے جو جدید ایمبریالوجی سے مطابقت رکھتا ہے۔
4. تاریخی حقائق:
قرآن میں ایسے تاریخی واقعات کا ذکر ہے جو نبی ﷺ کے زمانے میں معلوم نہیں تھے، جیسے فرعون کی لاش کا محفوظ ہونا:
"فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً"
(سورة يونس: 92)
"آج ہم تیرے جسم کو بچائیں گے تاکہ تو بعد والوں کے لیے نشانی بنے۔"
فرعون کی ممی کا ملنا قرآن کے بیان کی تصدیق کرتا ہے۔
5. غیب کی خبریں:
قرآن نے کئی پیشین گوئیاں کیں جو بعد میں سچ ثابت ہوئیں، مثلاً:
رومیوں کی فتح:
"غُلِبَتِ الرُّومُ. فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِّن بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ"
(سورة الروم: 2-3)
"رومی مغلوب ہو گئے، اور وہ عنقریب غالب آئیں گے۔"
یہ پیشین گوئی چند سالوں میں پوری ہوئی۔
6. حفاظت کا وعدہ:
اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے:
"إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ"
(سورة الحجر: 9)
"ہم نے ہی یہ ذکر نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔"
چودہ سو سال سے قرآن لفظ بہ لفظ محفوظ ہے، جس کی نظیر کسی اور کتاب میں نہیں ملتی۔
7. نبی کریم ﷺ کی امی ہونے کی دلیل:
نبی ﷺ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے، پھر بھی انہوں نے ایسا کلام پیش کیا جو انسانی طاقت سے باہر تھا:
"وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ"
(سورة العنكبوت: 48)
"اور آپ اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ ہی اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے۔"
