اللہ کے وجود کے ثبوت

 

کافروں یا شک کرنے والوں کے ایسے سوالات کا جواب دینے کے لیے حکمت، سمجھداری اور دلائل پر مبنی انداز اختیار کرنا ضروری ہے۔ اللہ کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے قرآن مجید، عقل، منطق اور سائنسی شواہد سے مدد لی جا سکتی ہے۔ یہاں کچھ اہم دلائل پیش کیے جا رہے ہیں:


1. کائنات کا آغاز اور تخلیق:

کائنات کا وجود خود اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کسی عظیم ہستی کے بغیر وجود میں نہیں آ سکتی۔

  • قرآن کی دلیل:
    "أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ"
    (سورة الطور: 35)
    "کیا وہ بغیر کسی (خالق) کے پیدا ہو گئے یا وہ خود خالق ہیں؟"
    یہ آیت سوال کرتی ہے کہ انسان یا کائنات خودبخود وجود میں نہیں آ سکتی؛ کسی خالق کا ہونا ضروری ہے۔
  • سائنسی دلیل:
    "بگ بینگ تھیوری" کے مطابق کائنات کا آغاز ایک خاص لمحے میں ہوا۔ کوئی نہ کوئی عظیم ہستی اس عمل کے پیچھے موجود تھی، کیونکہ کچھ بھی بغیر کسی وجہ کے پیدا نہیں ہوتا۔

2. کائنات کا نظام:

دنیا میں ہر چیز ایک خاص ترتیب اور توازن کے ساتھ ہے، جو کسی عظیم خالق کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے۔

  • قرآن کی دلیل:
    "وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ. وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ"
    (سورة الذاريات: 20-21)
    "زمین میں یقین رکھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں، اور تمہارے اپنے اندر بھی، تو کیا تم غور نہیں کرتے؟"
  • مثال:
    سورج اور زمین کے درمیان فاصلہ، ہوا میں آکسیجن کی مقدار، اور انسانی جسم کا پیچیدہ نظام کسی حادثے کا نتیجہ نہیں ہو سکتا۔

3. اخلاقیات کا وجود:

اگر کوئی خدا نہ ہو، تو اچھائی اور برائی کا تصور کہاں سے آیا؟

  • ہر تہذیب میں کچھ اصول ہمیشہ موجود رہے ہیں، مثلاً جھوٹ کو برا سمجھنا، ظلم کو ناپسند کرنا۔ یہ اصول کسی خالق کی دی گئی ہدایت کے بغیر ممکن نہیں۔

4. دعا اور فطرت کی گواہی:

  • انسان جب مشکل میں ہوتا ہے، تو خود بخود کسی عظیم ہستی کو پکارنے لگتا ہے، چاہے وہ خود کو ملحد ہی کیوں نہ کہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنے خالق کو پہچانتا ہے۔
  • قرآن کی دلیل:
    "فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ"
    (سورة العنكبوت: 65)
    "جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو خالص دل سے پکارتے ہیں۔"

5. قرآن کا اعجاز:

قرآن کا کلام انسانی طاقت سے باہر ہے، اور اس کے اندر موجود علمی و سائنسی حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہو سکتا۔

  • چیلنج:
    قرآن نے انسانوں اور جنات کو چیلنج دیا کہ وہ اس جیسا کلام لا کر دکھائیں:
    "قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ"
    (سورة الإسراء: 88)
    "کہہ دو کہ اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن جیسا لانا چاہیں تو وہ ایسا نہیں کر سکتے۔"

6. سائنسی شواہد:

قرآن میں کئی ایسے سائنسی حقائق ہیں جو اس وقت معلوم نہیں تھے، لیکن جدید سائنس نے ان کی تصدیق کی ہے۔ مثلاً:

  • زمین کی حرکت:
    "وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ"
    (سورة النمل: 88)
    "اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو کہ وہ جمے ہوئے ہیں، حالانکہ وہ بادلوں کی طرح چل رہے ہیں۔"
    یہ زمین کی گردش کی طرف اشارہ ہے۔

7. سوال کرنے والے کی توجہ اللہ کی نشانیوں پر مبذول کرائیں:

  • سورج، چاند، زمین، پہاڑ، دریا، اور انسانی جسم سب اللہ کی نشانیاں ہیں۔
  • مثال کے طور پر، سوال کریں:
    "کیا تمہارے دل کی دھڑکن خودبخود چل رہی ہے؟ کس نے اسے منظم کیا؟"

خلاصہ جواب:

"اللہ کے وجود کے ثبوت ہماری اپنی ذات، کائنات کا نظام، قرآن کے اعجاز، اور انسانی فطرت میں واضح ہیں۔ جو شخص انصاف کے ساتھ غور کرے، وہ ضرور اللہ کی حقیقت کو تسلیم کرے گا۔"
اور آخر میں یہ یاد دلائیں:
"ہدایت دینا اللہ کا کام ہے، ہمارا فرض صرف سچائی پہنچانا ہے۔"

اللہ ہمیں حکمت کے ساتھ دین کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔