Hazrat ISA IBN MARYAM AS ZINDA UTHAYE GAYE THE OR WOH QAYAMAT KI NISHANI HAIN


 

یہ وہ تمام آیات ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھایا گیا، نہ کہ وفات دے کر یا عام انبیاء کی طرح:


1️⃣ سورہ آلِ عمران (3:55)

📖 إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا

🔹 ترجمہ: "جب اللہ نے فرمایا: اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں۔"

📌 وضاحت: یہاں "رَافِعُكَ إِلَيَّ" یعنی "اپنی طرف اٹھانے والا ہوں" واضح طور پر ذکر ہے، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ اٹھائے جانے کا ثبوت ہے۔


2️⃣ سورہ النساء (4:157-158)

📖 وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ١٥٧
📖 بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ١٥٨

🔹 ترجمہ:
(157) "اور نہ ہی انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا، نہ ہی صلیب دی بلکہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کر دیا گیا۔ اور جو لوگ اس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ محض گمان کے پیچھے چل رہے ہیں، انہیں اس کا کوئی علم نہیں، سوائے اندازے کے، اور انہوں نے یقینی طور پر اسے قتل نہیں کیا۔"

(158) "بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا، اور اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔"

📌 وضاحت:

  • یہاں "بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ" یعنی "بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا" سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھایا گیا، نہ کہ وفات دے کر۔
  • اگر وفات کے بعد اٹھایا جاتا تو "وَفَّاهُ" (وفات دی) کا ذکر ہوتا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

3️⃣ سورہ المائدہ (5:117)

📖 مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۖ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

🔹 ترجمہ: "میں نے ان سے وہی بات کہی جو تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے، اور میں ان پر نگران رہا جب تک میں ان میں موجود تھا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان پر نگران تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔"

📌 وضاحت:

  • یہاں "فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي" کا مطلب صرف موت نہیں بلکہ کسی کو دنیا سے نکال لینا بھی ہو سکتا ہے۔
  • چونکہ یہ آیت قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جواب کے بارے میں ہے، اس لیے یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ ابھی تک واپس نہیں آئے بلکہ اللہ کے پاس موجود ہیں۔

4️⃣ سورہ مریم (19:33)

📖 وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا

🔹 ترجمہ: "اور مجھ پر سلام ہو جس دن میں پیدا ہوا، جس دن میں مروں گا، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا۔"

📌 وضاحت:

  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے "یَوْمَ أَمُوتُ" (جب میں مروں گا) اور "یَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا" (جب میں زندہ اٹھایا جاؤں گا) کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
  • اگر وہ پہلے ہی وفات پا چکے ہوتے، تو ان کا دوبارہ آنا ممکن نہ ہوتا۔
  • اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات نہیں ہوئی، بلکہ ان کی وفات ان کے دوبارہ آنے کے بعد ہوگی۔

📌 خلاصہ:

یہ تمام آیات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھایا گیا، وہ ابھی تک زندہ ہیں، اور قیامت کے قریب واپس آئیں گے۔

✅ ترتیب کے لحاظ سے سب سے مضبوط آیات:

  1. سورہ النساء (4:157-158) → حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل نہیں ہوئے بلکہ زندہ اٹھا لیے گئے۔
  2. سورہ آلِ عمران (3:55) → اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔
  3. سورہ المائدہ (5:117) → وہ واپس نہیں آئے بلکہ اللہ کے پاس موجود ہیں۔
  4. سورہ مریم (19:33) → ان کی وفات اور دوبارہ زندہ ہونے کا ذکر قیامت کے وقت کے لیے ہے، نہ کہ پہلے سے ہوا ہے۔

اگر کوئی کہتا ہے کہ "حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی دوسرے انبیاء کی طرح ہی اٹھائے گئے"، تو آپ ان سے یہ سوال کریں:

  • کیا قرآن میں کسی اور نبی کے بارے میں کہا گیا کہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا؟
  • اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ہو چکی ہوتی، تو پھر وہ دوبارہ کیوں آئیں گے؟
  • کیا اللہ کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ کسی نبی کو زندہ اٹھا لے؟

📌 یہ تمام آیات ثابت کرتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات نہیں ہوئی، بلکہ انہیں زندہ آسمان پر اٹھایا گیا، اور وہ قیامت سے پہلے واپس آئیں گے۔

=================================================================

>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>

📖 سورہ الزخرف (43:57-61) — حضرت عیسیٰؑ کا ذکر اور قیامت کی نشانی


1️⃣ سورہ الزخرف (43:57-61)

📖 وَلَمَّا ضُرِبَ ٱبْنُ مَرْيَمَ مَثَلًۭا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ ٥٧
📖 وَقَالُوٓا۟ أَءَالِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًۭا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ٥٨
📖 إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَٰهُ مَثَلًۭا لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٥٩
📖 وَلَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَٰئِكَةًۭ فِى ٱلْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ٦٠
📖 وَإِنَّهُۥ لَعِلْمٌۭ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَٱتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ٦١

🔹 ترجمہ:
(57) "اور جب ابنِ مریم (عیسیٰؑ) کی مثال دی گئی تو تمہاری قوم اس پر جھگڑنے لگی۔"

(58) "اور کہنے لگے: کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ؟ انہوں نے یہ مثال محض جھگڑے کے لیے دی، بلکہ یہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ۔"

(59) "وہ (عیسیٰؑ) تو محض ایک بندے تھے جن پر ہم نے انعام کیا، اور انہیں بنی اسرائیل کے لیے ایک نشانی بنایا۔"

(60) "اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے بنا دیتے جو زمین میں ایک دوسرے کے جانشین ہوتے۔"

(61) "اور بے شک وہ (عیسیٰؑ) قیامت کی ایک نشانی ہیں، تو تم ہرگز اس میں شک نہ کرو اور میری پیروی کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔"

📌 وضاحت:

  • آیت 61 میں "وَإِنَّهُۥ لَعِلْمٌۭ لِّلسَّاعَةِ" (اور وہ قیامت کی نشانی ہیں) حضرت عیسیٰؑ کی دوبارہ واپسی کی دلیل ہے۔
  • یہ آیت واضح کرتی ہے کہ حضرت عیسیٰؑ قیامت کے قریب ایک بڑی نشانی کے طور پر نازل ہوں گے۔

2️⃣ دیگر آیات جو حضرت عیسیٰؑ کی واپسی کو ثابت کرتی ہیں

(1) سورہ النساء — آیت 155

📖 فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَٰقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَقَتْلِهِمُ ٱلْأَنۢبِيَآءَ بِغَيْرِ حَقٍّۢ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌۭ ۚ بَلْ طَبَعَ ٱللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًۭا

🔹 ترجمہ:
"تو ان کے عہد کو توڑنے، اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرنے، انبیاء کو ناحق قتل کرنے، اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ 'ہمارے دل پردے میں ہیں' (ہماری سمجھ میں نہیں آتا)، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، پس وہ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں۔"


(2) سورہ النساء — آیت 156

📖 وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَىٰ مَرْيَمَ بُهْتَٰنًۭا عَظِيمًۭا

🔹 ترجمہ:
"اور ان کے کفر کی وجہ سے، اور ان کے مریم (علیہا السلام) پر بہتان عظیم باندھنے کی وجہ سے۔"


(3) سورہ النساء — آیت 157

📖 وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا ٱلْمَسِيحَ عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ ٱللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِۦ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا ٱتِّبَاعَ ٱلظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًۭا

🔹 ترجمہ:
"اور ان کے اس قول (کہنے) کی وجہ سے کہ 'ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم، اللہ کے رسول کو قتل کر دیا'، حالانکہ نہ تو انہوں نے انہیں قتل کیا، نہ سولی پر چڑھایا، بلکہ ان کے لیے معاملہ مشتبہ کر دیا گیا۔ اور یقیناً وہ لوگ جو اس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں، وہ محض شک میں ہیں، ان کے پاس اس بارے میں کوئی یقینی علم نہیں، وہ صرف گمان کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہوں نے انہیں یقینی طور پر قتل نہیں کیا۔"


(4) سورہ النساء — آیت 158

📖 بَل رَّفَعَهُ ٱللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًۭا

🔹 ترجمہ:
"بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا، اور اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔"


(5) سورہ النساء — آیت 159

📖 وَإِن مِّنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِۦ قَبْلَ مَوْتِهِۦ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًۭا

🔹 ترجمہ:
"اور اہلِ کتاب میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہوگا جو اس (عیسیٰؑ) پر اس کی موت سے پہلے ایمان نہ لے آئے، اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔"


📌 وضاحت:

  • "قَبْلَ مَوْتِهِۦ" کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰؑ جب واپس آئیں گے، تو تمام اہلِ کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔
  • اگر حضرت عیسیٰؑ پہلے ہی وفات پا چکے ہوتے، تو یہ شرط بے معنی ہوتی۔

3️⃣ حضرت عیسیٰؑ کا نزول قیامت سے پہلے ہوگا — حدیث کی روشنی میں

📖 صحیح مسلم (حدیث نمبر: 2937)
"اللہ تعالیٰ عیسیٰ ابن مریم کو نازل فرمائے گا، وہ منصف امام ہوں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، اور جزیہ ختم کر دیں گے۔"

📌 یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰؑ قیامت کے قریب دوبارہ زمین پر آئیں گے۔


📌 خلاصہ

1️⃣ سورہ الزخرف (43:61): حضرت عیسیٰؑ قیامت کی نشانی ہیں۔
2️⃣ سورہ النساء (4:159): اہلِ کتاب ان پر ان کی موت سے پہلے ایمان لائیں گے، یعنی وہ ابھی زندہ ہیں اور واپس آئیں گے۔
3️⃣ حدیث صحیح مسلم: حضرت عیسیٰؑ زمین پر نازل ہوں گے، عدل قائم کریں گے، صلیب کو توڑیں گے، اور خنزیر کو قتل کریں گے۔

📌 نتیجہ:
قرآن اور حدیث دونوں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰؑ قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہیں، اور وہ دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔